:پنجاب میں کالعدم تنظیموں کے کارکن بھرپور طریقے سے سرگرم پائے گئے ہیں اور خفیہ مقامات پر 58 اجلاس بھی کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ دوسری جانب کالعدم تنظیموں نے بعض سیاستدانوں کے ساتھ اپنے گہرے روابط کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فورتھ شیڈول سے کئی نام خارج کروا لیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنیوالے ادارے نے 90 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ مرتب کی ہے جس پر جلد ہی اعلی عہدیداروں کو بریفنگ دی جائے گی۔ اس رپورٹ کے ساتھ 3 صفحات پر تجزیات اور سفارشات بھی شامل ہیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ صوبائی وزیر قانون راناثناء اللہ، آئی جی پنجاب پولیس مشتاق سکھیرا سمیت دیگر متعلقہ حکام رپورٹس میں تبدیلیاں کرتے رہے جبکہ وفاقی وزارت داخلہ کو بھجوائی جانیوالی رپورٹس میں کئی کالعدم تنظیموں کے کارکنوں کے نام شامل ہی نہیں، چنانچہ ایک انتہائی اہم حساس ادارے نے پنجاب کی طرف سے ان بوگس رپورٹس کو بے نقاب کیا اور پھر کئی نام وزارت داخلہ کی فہرست میں دوبارہ شامل کیے گئے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ 4 ماہ کے دوران کالعدم تنظیموں کے 58 خفیہ اجلاس بھی ہوئے، ان اجلاسوں کے حوالے سے متعلقہ سکیورٹی اداروں نے رپورٹس تو مرتب کیں اور اعلیٰ عہدیداروں کو بھی آگاہ کیا، تاہم سیاسی پشت پناہی کے باعث مزید کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ اس دوران کالعدم تنظیموں کی طرف سے بعض سیاسی رہنماؤں کو فون کر کے اپنے معاملات ’کلیئر‘ بھی کروائے گئے۔ چنانچہ سکیورٹی اداروں نے اس حوالے سے خفیہ طور پر مانیٹرنگ کی اور باقاعدہ رپورٹ بھی مرتب کیں، جس کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ ایسے سیاستدانوں کیخلاف کارروائی بھی انتہائی ضروری ہے جو کالعدم تنظیموں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ صوبائی محکمہ داخلہ کے حکام کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کو مانیٹر کیا جا رہا ہے جبکہ فورتھ شیڈول سے نام پولیس حکام کی سفارش پر ہی نکالے یا شامل کیے جاتے ہیں۔ مزید برآں حکومتی ترجمان زعیم حسین قادری کا کہنا تھا کہ پنجاب میں کسی بھی کالعدم تنظیم کے کارکن کو معافی نہیں دی جا رہی اور ان کے خلاف کارروائیاں میرٹ پر کی جا رہی ہیں۔
Thursday, 9 June 2016
- Blogger Comments
- Facebook Comments
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment