بسم اللہ الرحمن الرحیم
پیغمبر اسلامؐ سے ماہ رمضان کے سلسلے میں مختلف بیانات نقل ہوئے ہیں، ان میں سے بعض خطبوں کی صورت میں ہیں، یہاں پر ہم رسول اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے پانچ خطبے نقل کرتے ہیں:
حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں:
"لَمّا حَضَرَ شَهرُ رَمَضانَ قامَ رَسولُ اللّه صلى الله عليه و آله فَحَمِدَ اللّه َ وأثنى عَلَيهِ ، ثُمَّ قالَ : «أيُّهَا النّاسُ، كَفاكُمُ اللّه ُ عَدُوَّكُم مِنَ الجِنِّ وَالإِنسِ، وقالَ : "ادْعُونِى أَسْتَجِبْ لَكُمْ"[1] ووَعَدَكُمُ الإِجابَةَ ، ألا وأبوابُ السَّماءِ مُفَتَّحَةٌ مِن أوَّلِ لَيلَةٍ مِنهُ، ألا وَالدُّعاءُ فيهِ مَقبولٌ[2]."
جب ماہ رمضان شروع ہوا تو پیغمبر خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کھڑے ہوئے، اللہ کی حمد و ثنا کی اور پھر فرمایا:
اے لوگو! اللہ نے تمہارے جن و انس میں سے دشمنوں کے شر کو برطرف کردیا اور فرمایا: "مجھے پکارو تا کہ میں تمہاری اجابت کروں" اور تمہیں اجابت کا وعدہ دیا۔
آگاہ ہوجاو کہ آسمان کے دروازے اس مہینہ کی پہلی رات سے کھلے ہیں۔
آگاہ ہوجاو کہ دعا اس مہینہ میں مقبول ہے۔
رسول اللّه صلى الله عليه و آله : ـ مِن كَلامٍ لَهُ وقَد حَضَرَ شَهرُ رَمَضانَ ـ : أتاكُم رَمَضانُ شَهرُ بَرَكَةٍ ، يُغنيكُمُ اللّه ُ فيهِ فَيُنزِلُ الرَّحمَةَ ، ويَحُطُّ الخَطايا ، ويَستَجيبُ فيهِ الدُّعاءَ ، يَنظُرُ اللّه ُ إلى تَنافُسِكُم ، ويُباهي بِكُم مَلائِكَتَهُ ؛ فَأَرُوا اللّه َ مِن أنفُسِكُم خَيرا ؛ فَإِنَّ الشَّقِيَّ مَن حُرِمَ فيهِ رَحمَةَ اللّه ِ عز و جل .[3]
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کا ماہ رمضان کے آغاز پر بیان:
تم (لوگوں) پر برکت کا مہینہ، رمضان آگیا،
اس میں اللہ تمہیں بے نیاز کردے گا اور رحمت نازل کرے گا
اور تمہاری خطاوں کو جھاڑ دے گا،
اور اس میں دعا کو مستجاب کرے گا،
اللہ (عبادت میں) تمہاری سبقت کو دیکھے گا،
اور تمہارے اوپر اپنے فرشتوں کے سامنے فخر کرے گا،
پس اللہ کو اپنی طرف سے نیکی دکھاو،
پس بدبخت وہ ہے جو اس مہینہ میں اللہ عزوجل کی رحمت سے محروم ہوجائے۔
قالَ رَسولُ اللّه ِ صلى الله عليه و آله : «إنَّ شَهرَ رَمَضانَ شَهرٌ عَظيمٌ ، يُضاعِفُ اللّه ُ فيهِ الحَسَناتِ ، ويَمحو فيهِ السَّيِّئاتِ ، ويَرفَعُ فيهِ الدَّرَجاتِ ؛ مَن تَصَدَّقَ في هذَا الشَّهرِ بِصَدَقَةٍ غَفَرَ اللّه ُ لَهُ ، ومَن أحسَنَ فيهِ إلى ما مَلَكَت يَمينُهُ غَفَرَ اللّه ُ لَهُ» . ثُمَّ قالَ عليه السلام : إنَّ شَهرَكُم هذا لَيسَ كَالشُّهورِ ؛ إذا أقبَلَ إلَيكُم أقبَلَ بِالبَرَكَةِ وَالرَّحمَةِ ، وإذا أدبَرَ عَنكُم أدبَرَ بِغُفرانِ الذُّنوبِ. هذا شَهرٌ الحَسَناتُ فيهِ مُضاعَفَةٌ ، وأعمالُ الخَيرِ فيهِ مَقبولَةٌ ، مَن صَلّى مِنكُم في هذَا الشَّهرِ للّه ِِ عز و جل رَكعَتَينِ يَتَطَوَّعُ بِهِما غَفَرَ اللّه ُ لَهُ . ثُمَّ قالَ عليه السلام : إنَّ الشَّقِيَ حَقَّ الشَّقِيِ مَن خَرَجَ عَنهُ هذَا الشَّهرُ ولَم يُغفَر ذُنوبُهُ ، فَحينَئِذٍ يَخسَرُ حينَ يَفوزُ المُحسِنونَ بِجَوائِزِ الرَّبِّ الكَريمِ.[4]
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ) نے فرمایا: یقیناً ماہ رمضان، عظیم مہینہ ہے،
اللہ اس مہینہ میں نیکیوں کو دوگنا کردیتا ہے،
اور گناہوں کو اس مہینہ میں مٹا دیتا ہے،
اور درجات کو اس میں بلند کرتا ہے،
جو شخص اس مہینہ میں صدقہ دے، اللہ اسے بخش دیتا ہے،
اور جو شخص اس مہینہ میں اپنے غلام سے نیکی کرے، اللہ اسے بخش دیتا ہے،
پھر فرمایا: تمہارا یہ مہینہ، دیگر مہینوں کی طرح نہیں ہے،
جب تمہاری طرف آتا ہے تو برکت اور رحمت کے ساتھ آتا ہے،
اور جب جاتا ہے تو گناہوں کی بخشش کے ساتھ جاتا ہے،
یہ مہینہ (ایسا مہینہ) ہے جس میں نیکیاں دوگنا ہوجاتی ہیں،
اور نیک اعمال اس میں مقبول ہوتے ہیں،
اس مہینہ میں تم میں سے جو شخص دو رکعت مستحب نماز اللہ عزوجل کے لئے پڑھے، اللہ اسے بخش دے گا،
پھر فرمایا: بیشک بدبخت، حقیقی بدبخت وہ ہے جس پر یہ مہینہ گزر جائے اور اس کے گناہ بخشے نہ جائیں۔
پس جب نیک لوگ اپنے انعامات کریم پروردگار سے وصول کرتے ہیں تو وہ آدمی گھاٹا اٹھاتا ہے۔
عنه صلى الله عليه و آله : شَهرُ رَمَضانَ لَيسَ كَالشُّهورِ ؛ لِما تُضاعَفُ فيهِ مِنَ الاُجورِ . هُوَ شَهرُ الصِّيامِ ، وشَهرُ القِيامِ ، وشَهرُ التَّوبَةِ وَالاِستِغفارِ ، وشَهرُ تِلاوَةِ القُرآنِ ؛ هُوَ شَهرٌ أبوابُ الجِنانِ فيهِ مُفَتَّحَةٌ وأبوابُ النّيرانِ فيهِ مُغَلَّقَةٌ ؛ هُوَ شَهرٌ يُكتَبُ فيهِ الآجالُ ، ويُبَثُّ فيهِ الأَرزاقُ ، وفيهِ لَيلَةٌ فيها يُفرَقُ كُلُّ أمرٍ حَكيمٍ ، ويُكتَبُ فيها وَفدُ بَيتِ اللّه ِ الحَرامِ ، تَتَنَزَّلُ المَلائِكَةُ وَالرّوحُ فيها عَلَى الصّائِمينَ وَالصّائِماتِ بِإِذنِ رَبِّهِم في كُلِّ أمرٍ ، سَلامٌ هِيَ حَتّى مَطلَعِ الفَجرِ . مَن لَم يُغفَر لَهُ في شَهرِ رَمَضانَ لَم يُغفَر إلى قابِلٍ ؛ فَبادِروا بِالأَعمالِ الصّالِحاتِ الآنَ وبابُ التَّوبَةِ مَفتوحٌ وَالدُّعاءُ مُستَجابٌ قَبلَ « أَن تَقُولَ نَفْسٌ يَـحَسْرَتَى عَلَى مَا فَرَّطتُ فِى جَنـبِ اللَّهِ وَ إِن كُنتُ لَمِنَ السَّـخِرِينَ۔[5]، [6]
پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ) نے فرمایا: ماہ رمضان دیگر مہینوں کی طرح نہیں ہے کیونکہ ثواب اس میں دوگنا ہوجاتے ہیں،
وہ روزہ کا مہینہ ہے،
اور عبادت کرنے کا مہینہ ہے،
اور توبہ اور استغفار کا مہینہ ہے،
اور تلاوت قرآن کا مہینہ ہے،
وہ ایسا مہینہ ہے جس میں جنت کے دروازے کھلے ہیں،
اور اس میں جہنم کے دروازے بند ہیں،
اور ایسا مہینہ ہے جس میں موتیں لکھی جاتی ہیں،
اور رزق بانٹے جاتے ہیں،
اور اس میں ایسی رات ہے جس میں ہر حکمت آمیز حکم مقدر (جدا) کیا جاتا ہے،
اور اللہ کے گھر کے مہمان اس مہینہ میں لکھے جاتے ہیں،
اس مہینہ میں، فرشتے اور روح اپنے پروردگار کے اذن سے، روزہ دار مردوں اور عورتوں پر ہر امر کے میں نازل ہوتے ہیں،
وہ رات صبح کے طلوع تک سلامتی کی رات ہے،
جو شخص ماہ رمضان میں بخشا نہ جائے، وہ آئندہ سال تک نہیں بخشا جائے گا،
پس ابھی نیک اعمال کرنے میں جلدی کرو جبکہ توبہ کا دروازہ کھلا ہے اور دعا مستجاب ہے، اس سے پہلے کہ "شخص کہے: افسوس اس کوتاہی پر جو میں نے اللہ کے حضور میں کی اور میں مزاق اڑانے والوں میں سے تھا۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا:
"إنَّ بَينَ شَعبانَ وشَوّالٍ شَهرَ رَمَضانَ الَّذي اُنزِلَ فيهِ القُرآنُ ، وهُوَ شَهرُ اللّه ِ تَعالى ذِكرُهُ ، وهُوَ شَهرُ البَرَكَةِ ، وهُوَ شَهرُ المَغفِرَةِ ، وهُوَ شَهرُ الرَّحمَةِ ، وهُوَ شَهرُ التَّوبَةِ ، وهُوَ شَهرُ الإِنابَةِ ، وهُوَ شَهرُ قِراءَةِ القُرآنِ ، وهُوَ شَهرُ الاِستِغفارِ ، وهُوَ شَهرُ الصِّيامِ ، وهُوَ شَهرُ الدُّعاءِ ، وهُوَ شَهرُ العِبادَةِ ، وهَوُ شَهرُ الطّاعَةِ ، وهُوَ شَهرُ العِتقِ مِنَ النّارِ وَالفَوزِ بِالجَنَّةِ . مَن لَم يُغفَر لَهُ في شَهرِ رَمَضانَ لَم يُغفَر لَهُ إلى قابِلٍ ، فَأَيُّكُم مُتَّثِقٌ (يَثِقُ) بِبُلوغِ شَهرِ رَمَضانَ قابِلٍ؟! صوموهُ صِيامَ مَن يَرى أنَّهُ لا يَصومُ بَعدَهُ أبَدا ؛ فَكَم مِن صائِمٍ لَهُ عاما أوَّلَ أمسى عامَكُم هذا فِي القَبرِ مَدفونا ، وأصبَحَ فِي التُّرابِ وَحيدا فَريدا ! يُنَبِّهُكُمُ اللّه ُ مِن رَقدَةِ الغافِلينَ ، وغَفَرَ لَنا ولَكُم يَومَ الدّينِ ."[7]
یقیناً شعبان اور شوال کے درمیان ماہ رمضان ہے جس میں قرآن نازل ہوا ہے اور وہ اللہ تعالی کا مہینہ ہے،
اور وہ برکت کا مہینہ ہے،
اور وہ مغفرت کا مہینہ ہے،
اور وہ رحمت کا مہینہ ہے،
اور وہ توبہ کا مہینہ ہے،
اور وہ انابہ (اللہ کی طرف پلٹنے) کا مہینہ ہے،
اور وہ قرائت قرآن کا مہینہ ہے،
اور وہ استغفار کا مہینہ ہے،
اور وہ روزہ کا مہینہ ہے،
اور وہ دعا کا مہینہ ہے،
اور وہ عبادت کا مہینہ ہے،
اور وہ طاعت کا مہینہ ہے،
اور وہ آتش جہنم سے رہائی اور جنت تک رسائی کا مہینہ ہے،
جو شخص ماہ رمضان میں معاف نہ ہوا، آئندہ سال تک معاف نہیں ہوگا،
پس تم میں سے کس کو اطمینان ہے کہ آئندہ ماہ رمضان تک باقی رہے؟
اس مہینہ میں اس روزہ دار کی طرح روزہ رکھو جو سوچتا ہے کہ اس کے بعد، ہرگز اس مہینہ میں روزہ رکھنے کا موقع نہیں ملے گا۔
پس ہوسکتا ہے کہ کسی روزہ دار کا یہ پہلا سال ہو لیکن اسی سال میں قبر میں دفن ہو چکا ہے اور مٹی میں اکیلا اور تنہا رہ گیا ہے۔ اللہ تمہیں غفلت کی نیند سے جگائے اور ہمیں اور تمہیں قیامت کے دن بخش دے۔
نتیجہ: رسول خدا (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے ان خطبوں میں ماہ رمضان کے کئی فضائل بیان فرمائے ہیں، نیز مختلف اعمال جو اس مہینے میں ہمیں بجالانے چاہئیں ان کا تذکرہ کیا ہے، ہمیں چاہیے کہ سیدالمرسلین کی فرامین کو غنیمت سمجھتے ہوئے اللہ کے اس بابرکت مہینے میں ان اعمال کو بجالانے میں تمام تر کوشش کریں تا کہ اس مہینے کی رحمتوں سے بھرپور فائدہ حاصل کر سکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
0 comments:
Post a Comment