امیرالمومنین علیہ السلام نے اپنےایک خطبے میں فرمایا ہے کہ اے اللہ کے بندو،یہ مہینہ دیگرمہینوں کی طرح نہی ہے؛اس کے دن بہترین دن،اس کی راتیں بہترین راتیں اوراس کے لمحات بہترین لمحات ہیں۔ یہ وہ مہینہ ہے کہ جس میں شیطان کو زنجیروں میں جکڑ لیا جاتا ہے اوراللہ رزق اورعمرمیں اضافہ کرتا ہے اورخانہ کعبہ کی زیارت کو لکھا جاتا ہے۔
امام صادق علیہ السلام نے اپنے والد گرامی اورانہوں نے اپنے آباواجداد سے نقل کیا ہےکہ آپ نے فرمایا کہ امیرالمومنین علیہ السلام نے ماہ مبارک رمضان کے پہلے دن مسجد کوفہ میں یہ خطبہ دیا کہ فحمد الله الحمد و اشرفها و ابلغها و اثنی علیه باحسن الثناء و صلی علی محمد نبیه (صلی الله علیه وآله وسلم) ثم قال: ایهاالناس! ان هذا الشهر شهر فضله الله علی سائر الشهور کفضلنا اهل البیت علی سائر الناس و هو شهر یفتح فیه ابواب السماء و ابواب الرحمة و یغلق فیه ابواب النیران. و هو شهر یسمع فیه النداء و یستجاب فیه الدعا و یرحم فیه البکاء۔
آپ نے انتہائی فصیح وبلیغ زبان میں اپنے پروردگارکی ثنا بیان کی اورپھراس کے نبی محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ اوران کی آل پردرودوسلام بھیج کرفرمایا کہ اے لوگو،یہ مہینہ وہ مہینہ کہ جسے اللہ نے دوسرے مہینوں پرفضیلت عطا فرمائی ہے جس طرح کہ ہم اہل بیت پیغمبرکو دیگرلوگوں پر فضلیت عطا فرمائی ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے کہ جس میں رحمت الہی کے دروازے کھل جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند ہوجاتے ہیں،یہ وہ مہینہ ہے کہ جس میں بندوں کی فریاد کو سناجاتا ہے اوران کی دعائیں قبول ہوتی ہیں اورگریہ کرنے والوں پررحم کیا جاتا ہے۔
پھرامیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ اس مہینے میں آسمان سے فرشتے نازل ہوتے ہیں اوروہ طلوع فجرتک روزہ دارمردوں اورخواتین پراپنے پروردگارکا سلام پیش کرتے ہیں اوروہ شب قدرہے کہ جس دن اللہ تعالیٰ نےحضرت آدم کی خلقت سے دو ہزارسال قبل میری ولایت کو مقدر کیا تھا۔ اس دن کا روزہ ہزارمہینوں کے روزوں سے بہترہے اوراس دن کا عمل ہزارمہینوں کے عمل سے افضل ہے۔
امام علی علیہ السلام نےمزید فرمایا کہ اے روزہ دار تم اپنے اعمال میں غوروفکرکرو کیونکہ تم اس مہینے میں اپنے پروردگارکے مہمان ہو۔ اپنے دن اوررات پرنظرکرو، دیکھو کہ تم اپنےاعضاء وجوارح کو کس طرح گناہوں سے محفوظ رکھتے ہو۔ رات کو نیند اوردن کو غفلت کی حالت میں نہ رہو۔
پھرفرمایا کہ اے روزہ دارو اگرتمہیں تمہارے مالک کے دروازے سے دھکے مارکرنکال دیا جائے تو تم پھرکس کے دروازے پرجاو گے؟ اگرتمہارے پروردگارنے تمہیں محروم کردیا تو کون تمہیں روزی دے گا؟ اگرخدا نے تمہیں ذلیل وخوارکردیا تو پھرکون تمہیں عزت دے گا؟ اگراس نے تمہیں چھوڑ دیا تو پھرکون تمہاری مدد کرے گا؟ اگروہ تمہاری لغزشوں اورخطاوں سے درگذرنہ کرے تو پھراپنے گناہوں کی بخشش کے لیے کس سے امید لگاو گے؟
امام علی علیہ السلام نےاس خطے کے دیگرفراز میں فرمایا کہ اے روزہ دارو دن رات قرآن کی تلاوت کرکے اس کا قرب حاصل کروکیونکہ اللہ کی کتاب شفاعت کرنے والی ہے اوراس کی شفاعت بھی قبول ہوگی اورقیامت کے دن یہ تلاوت کرنے والوں کی شفاعت کرے گی۔ پس قرآن کی آیات کی تلاوت کرتے جاواورجنت میں اپنے درجات بڑھاتے جاو۔ اے روزہ دارو تمہیں مبارک ہوکہ تم ایک ایسے مہینے میں ہو کہ جس میں تمہارا روزہ واجب اورتمہارا سانس لینا تسبیح اورتمہاری نیند عبادت پروردگارشمارہوتی ہے،تمہاری اطاعت مقبول ،تمہارے گناہ معاف ہوتے
ہیں،تمہاری فریاد کو سنا اورتمہاری مناجات پررحم کیا جاتا ہے۔
http://ur.shabestan.ir/detail/News/63551
بشکریہ:
0 comments:
Post a Comment