728x90 AdSpace

  • Latest News

    About Us

    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

    یا صاحب الزمانؑ ادرکنی


    ابتدائیہ

    اللہ رب العزت حدیثِ قدسی میں فرماتے ہیں کہ "میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا میں نے چاہا کہ پہچانا جاؤں تو میں نے نورِ محمدؐ کو خلق کیا پھر اُس نور کے دو حصے کیے ایک سے محمدؐ اور ایک سے علیؑ کو خلق کیا"۔
    دوسری جگہ فرمایا کہ "اے محمدؐ اگر میں آپؐ کو خلق نہ کرتا تو میں یہ جہاں بھی خلق نہ کرتا اگر میں علیؑ کو خلق نہ کرتا تو میں آپؐ کو خلق نہ کرتا اور اگر میں بی بی زہرہؑ کو خلق نہ کرتا تو علیؑ کو بھی خلق نہ کرتا"۔
    خلقت کے اس عجیب و غریب حدیث کو مزید طول دیتے ہیں رسولؐ فرماتے ہیں "حسینؑ منی وانا من الحسینؑ"۔ یعنی حسینؑ مجھ سے ہے اور میں حسینؑ سےہوں"۔ پھر فرمایا "حسنؑ اور حسینؑ میرے بیٹے ہیں یہ دونوں امام ہیں چاہے کوئی صلح کرے یا کوئی قیام کرے" پھر فرمایا "میرے بعد میرے 12 جانشین ہونگے جن میں 9 میرے بیٹے حسینؑ کی ذریت سے ہونگے"۔
    اس کائنات کی تخلیق بلا جواز نہیں ہوئی کیونکہ خداوند متعال فرماتے ہیں کہ اس میں عقل والوں کیلئے نشانیاں ہیں۔ ان فرامین کی رو سے اگر دیکھا جائے تو تخلیقِ کائنات اور خلقتِ انسان فقط اطاعت و عبادتِ الہی کے لیے ہے جس کی عملی سیرت محمدؐ و الِ محمدؐ سے جو بھی روگردانی کرے گا وہ تباہ ہو جائے گا کیونکہ خود مولا علیؑ فرماتے ہیں کہ "جو حق سے منہ موڑتا ہے وہ تباہ ہو جاتا ہے"۔

    اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات ٹھہرایا اور اس کو عقلِ سلیم سے نوازا جو حق و باطل میں فرق کر سکتی ہے اُس نے انسان کو ان گنت نعمات سے نوازا اور کہا کہ "اگر تم میری نعمتوں کو شمار کرنا بھی چاہو تو نہیں کر سکو گے"۔ اِن اَن گنت نعمات میں ایک عظیم نعمت محبت، اُخوت و بھائی چارہ ہے۔ جن لوگوں اور قوموں میں اُخوت و بھائی چارہ ہوتا ہے وہ ہمیشہ باطل قوتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں وہ اپنی طرف آنے والی ہر آندھی کا رخ موڑ دیتے ہیں۔ جو لوگ اتفاق و اتحاد سے رہتے ہیں اللہ اُن پر خاص کرم فرماتا ہے اور اللہ جل شانہٗ فرماتے ہیں کہ "میں اُس قوم کی حالت اُس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ اپنی حالت خود نہیں بدلتے"۔ جماعت کے برکت کی سب سے بڑی دلیل باجماعت نماز ہے۔ باجماعت نماز کی فضیلت فرادہ نمازسے 70 گناہ زیاد ہے۔ اسی طرح مولا علیؑ فرماتے ہیں کہ گروہ (حق) کے ساتھ ہو جاؤ کیونکہ اللہ کا ہاتھ گروہ و جماعت کے ساتھ ہے اور تفرقہ بازی سے بچو کیونکہ لوگوں سے الگ تھلگ رہنے والا شخص اسی طرح شیطان کا شکار ہوتا ہے جس طرح گلہ سے بھٹکی ہوئی بھیڑ بھڑئیے کے حصے میں آتی ہے۔

    پاکستان میں ولایتی طبقے نے شہید حسینیؒ کے بعد مختلف پلیٹ فارموں پر قوم و ملک کی خدمات کی۔ شہادتِ حسینیؒ کے بعد اندرونی اختلافات نے شہید کے فکر کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔ لیکن اسی کٹھن دور میں نظریاتی دوستوں نے اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے قوم و ملت کی خدمات میں مصروفِ عمل رہے۔ یہی ولایتی طبقہ سالہاسال سے ایک ایسے پلیٹ فارم کیلئے مصروفِ عمل رہا جو قوم کی اُن تشنہ لب پہلوں کو سیراب کریں جو شہید کی خواہش اور تمنا تھی جس کے لیے اُنھوں نے دن رات محنت کی۔
    لہذا ایسے پیلٹ فارم کیلئے کئی سال تک مختلف جگہوں پر میٹنگ منعقد ہوتی رہیں مختلف فکری و نطریاتی دوستوں وے آشنائی ہوئی اور بالآخر جون 2012 میں یہ گروہ ولایتی پلیٹ فارم بنانے میں کامیاب ہوا اور فیصلہ کیا گیا کہ انصارالحسینؑ پاکستان کے نام سے نئے الہٰی کاروان کا آغاز کیا جائے جس کا مقصد اور حدف الہٰی ہو جوولایتِ فقہی پر گامزن صالح افراد کا گروہ ہو جو قوم و ملت کی کامیابی کیلئے دن رات کام کریں اور عوام کو حقیقی اسلام ناب محمدیؐ سے آشنا کریں۔

    لہٰذا انصارالحسینؑ پاکستان کا نام بھی اسی وجہ سے تجویز کیا گیا کہ رسولِ خداؐ کا ارشاد کہ "حسینؑ مجھ سے اور میں حسینؑ سے ہوں" آپؐ کا یہ جملہ بے مقصد نہیں تھا اسی مقصدِ محمدیؐ کو اشکار کرنے کے لیے اس گروہ کا نام انصار الحسینؑ پاکستان رکھا گیا۔ خود قیامِ امامِ مظلوم کے مقاصد سے لوگ کم آگاہ ہیں جبکہ وہ خود فرماتے ہیں کہ میں فتنہ و فساد برپا کرنے یا اپنی شہرت کیلئے نہیں نکل رہا ہوں بلکہ میں تو اپنے جد رسولؐ کی اُمت کی اصلاح کے لیے نکل رہا ہوں۔ میں نے نیکیوں کا حکم دینے برائیوں سے روکنے اور اپنے جد و والد علی ابنِ ابی طالبؑ کے سیرت کی پیروی کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ 

    ہم جو نعرہ لگاتے ہیں کہ "یہ درس کربلا کا ہے کہ خوف بس خدا کا ہے" یہ کونسا درس ہے کہ کربلا دے رہا ہے ؟ اور کونسا خوف ہے جو ہم خدا سے رکھتے ہیں؟ کربلا زندگی کے ہر شعبے کی وضاحت ہے۔ کربلا ایک سوچ ہے کربلا ایک زندگی نامہ ہے۔ اگر کربلا نہ ہوتا ہو آج اسلام نہ ہوتا۔ بت شکنؒ فرماتے ہیں کہ جہاں تک ہو سکے عاشورہ کو زندہ رکھیں۔ اور فرماتے ہیں کہ اسلام پر مولا حسینؑ کے عظیم احسانات ہیں۔
    پاکستان کے ولایتی طبقے نے انصارالحسینؑ پاکستان کی بنیاد باقاعدہ طور پر 24 جون 2012 کو پاراچنار میں رکھی اور شہید حسینیؒ کے ساتھ عہد کیا کہ ہم آپ کے فکر کو عملی جامعہ پہنائیں گے۔ لیکن بدقسمتی سے کچھ استعمار کے ایجنٹوں نے اس کو ناکام کرنے کی بے حد کوشش کی لیکن اللہ فرماتے ہیں۔ یہ لوگ اپنا فکر چلا رہے ہیں لیکن اللہ کی تدبیر ان کے فکر سے کہیں زیادہ ہے۔ جن استعمار کے الاکاروں نے انصارالحسینؑ پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کیا خداوند متعال نے اُن کے مکر کو بری طرح ناکام کیا اور لوگ جوک در جوک اس الہٰی کاروان کا حصہ بن رہے ہیں۔

    خدا رحمت نازل کرے اس شخص پر جس نے غوروفکر کیا تو عبرت حاصل کی اور عبرت حاصل کی تو بصیرت پیدا کر لی کہ دنیا کی ہر موجود شے عنقریب ایسی ہو جائے گی کہ جیسے تھی ہی نہیں اور آخرت کی چیزیں اس طرح ہو جائیں گی کہ جیسے ابھی موجود ہیں۔ ہر گنتی میں آنے والا کم ہونے والا ہے اور ہر وہ شے جس کی اُمید ہو وہ عنقریب آنے والی ہے اور جو آنے والا ہے وہ گویا کہ قریب اور بالکل قریب ہے۔ 
    امام علی ابن ابی طالبؑ
    • Blogger Comments
    • Facebook Comments

    0 comments:

    Post a Comment

    Item Reviewed: About Us Rating: 5 Reviewed By: Unknown
    Scroll to Top