728x90 AdSpace

  • Latest News

    Tuesday, 15 March 2016

    اقوام متحدہ کا روسی فوج کے شام سے انخلا کے فیصلے کا خیر مقدم



    وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر براک اوباما نے پیر کو روسی فوجوں کے انخلا کے اعلان کے متعلق صدر پوتن سے ٹیلی فون پر بات کی اور اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ شام کے سیاسی مذاکرات کو کیسے آگے بڑھایا جائے۔

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے روس کی طرف سے شام سے اپنی فوجوں کے انخلا کے فیصلے کو سراہا ہے۔ روس کے صدر ولادیمر پوتن نے اپنی فوجوں کو حکم دیا تھا کہ وہ منگل سے شام سے انخلا شروع کر دیں۔
    پوتن نے کہا تھا شام سے بیشتر روسی افواج نکل جائیں گی کیونکہ انہوں نے اپنے اہداف حاصل کر لیے ہیں۔
    سلامتی کونسل کے موجودہ صدر انگولا کے اقوام متحدہ میں سفیر اسمٰعیل گیسپر مارٹنز نے کہا کہ روس کے اس اقدام اور جنیوا میں پیر کو امن مذاکرات کے آغاز کا مطلب ہے کہ اس کا ’’زیادہ مثبت نتیجہ‘‘ برآمد ہو سکتا ہے۔
    ’’جب ہم فوجوں کے انخلا کو دیکھتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ جنگ ایک مختلف سمت میں جا رہی ہے، تو یہ اچھی بات ہے۔‘‘
    دمشق میں شامی صدر کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ صدر اسد روس کے اس اقدام سے اتفاق کرتے ہیں مگر کہا کہ روس نے وعدہ کیا ہے کہ اس کی فضائیہ کا دستہ جو ستمبر کے اواخر میں شام پہنچا تھا مکمل طور پر ملک سے نہیں جائے گا اور کچھ موجودگی برقرار رکھے گا۔
    وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر براک اوباما نے پیر کو روسی فوجوں کے انخلا کے اعلان کے متعلق صدر پوتن سے ٹیلی فون پر بات کی اور اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ شام کے سیاسی مذاکرات کو کیسے آگے بڑھایا جائے۔
    ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اب تک ’’ایسا کوئی اشارہ نہیں‘‘ ملا کہ روسی فوجیں شام سے انخلا کی تیاری کر رہی ہیں۔
    عہدیدار نے کہا کہ اگرچہ حالیہ دنوں میں شام میں تعینات روسی فوجوں میں کوئی قابل ذکر اضافہ نہیں ہوا مگر ان کی موجودہ عملداری کو برقرار رکھنے کے لیے رسد کی فراہمی جاری ہے۔
    روسی حکومت 'کریملن' کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روس شام میں اپنی کچھ موجودگی برقرار رکھے گا تاکہ وہ ان پروازوں کو جاری رکھ سکے جو "شام میں کشیدگی روکنے سے متعلق معاہدے پر فریقین کی جانب سے عمل درآمد کی نگرانی کے لیے اڑائی جا رہی ہیں۔"
    روس کے اقوام متحدہ میں سفیر وٹالی چرکن نے پیر کو کہا کہ روس شام سے اپنی فوجوں کے انخلا کا اقدام اس لیے کر رہا ہے کیونکہ ’’ہم اب سیاسی طرز پر چل رہے ہیں، جنگ کے خاتمے کی طرز پر چل رہے ہیں۔‘‘
    ’’ہمیں اپنی سفارتکاری میں پیش قدمی کا حکم ملا ہے تاکہ ہم شام میں سیاسی حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کر سکیں۔‘‘
    انہوں نے کہا کہ ’’ہماری فوسز نے بہت مؤثر طریقے سے اپنا کام کیا ہے۔ وہاں ہماری فوجی موجودگی جاری رہے گی۔ اس کا مقصد وہاں جنگ بندی اور جنگ کے خاتمے کو یقینی بنانا ہو گا۔‘‘
    شامی حزب اختلاف کے ترجمان سلیم المصلات نے پوتن کے اعلان کا محتاط طور پر خیر مقدم کیا۔
    ’’ہمیں اس فیصلے کی نوعیت کے بارے میں یقین کر لینا ہو گا کہ اس کا مطلب کیا ہے۔ اگر تو یہ فیصلہ فوجوں کے انخلا کے متعلق ہے تو یہ مثبت ہے۔ ہم نے دیکھنا ہے کہ یہ زمینی حقیقت کے طور پریہ کیسے ظاہر ہوگا اور کیا یہ فیصلہ فوج کے انخلا کے متعلق ہے یا شام میں روسی طیاروں میں کمی لانے کے متعلق ہے۔‘‘
    • Blogger Comments
    • Facebook Comments

    0 comments:

    Post a Comment

    Item Reviewed: اقوام متحدہ کا روسی فوج کے شام سے انخلا کے فیصلے کا خیر مقدم Rating: 5 Reviewed By: Unknown
    Scroll to Top