728x90 AdSpace

  • Latest News

    Thursday 19 January 2017

    دہشت گردی کا شکار آخر مسلم دنیا ہی کیوں؟



    دنیا میں دہشت گردی پھیلتی چلی جا رہی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اس دہشت گردی نے مسلم ممالک کو ہی اپنی لپیٹ میں کیوں لے رکھا ہے اگر مغربی ممالک ،یورپ میں دہشت گردی کی اکا دکا وارداتیں سامنے آئی ہیں تو ان کے پیچھے بھی ان ممالک کی کوئی نہ کوئی سازش کارما رہی ہے جس کی سب سے بڑی مثال امریکہ میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملہ تھا جس کو بنیاد بنا کر امریکہ نے مسلم ممالک پر چڑھائی کی۔ عالمی دہشت گردی کا پس منظر بعض اسلامی ممالک کی سرپرستی میں مذھبی انتہا پسند تیار کر کے انکی مختلف ایسے ملکوں میں ترسیل ہے جہاں امریکہ مداخلت کرنا چاہتا ہو اس کی تازہ ترین مثال برما کے اندر ایک انتہا پسندانہ تحریک کا جنم لینا ہے جس کے نتیجہ میں بے قصور روہینگیا مسلمان حکومتی فورسز کی کاروائی کا نشانہ بن رہے ہیں اور اب امریکہ وہاں پر دہشت گردی کے خاتمے کی نیت سے داخل ہونے پر اپنے پر تول رہا ہے ۔
    اس کے پیچھے امریکہ کے چائینہ کے خلاف مقاصد کار فرما ہیں ۔اسی طرح داعش کو شام اور عراق میں مدد فراہم کی گئی تاکہ ان بڑے مذحمتی عرب ممالک کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کر دیا جائے ۔ یہی کچھ افغانستان کے ساتھ کیا گیا ،عراق میں صدام حکومت کے خاتمے کے لئے بھی اسی سے ملتے جلتے جواز پیدا کر کے عراق پر حملہ کیا گیا ،لیبیا میں بھی اسی طرح کی صورت حال مشاہدہ کی گئی ہے ، نائیجیریا میں بوکوحرام کے دہشت گرد آخر کہاں سے آئے کیسے پیدا ہوئے اس کے پس منظر میں کس قسم کی عزائم ہیں یہ سب امریکی سازشوں کا کیا دھرا ہے جس نے مسلمان ممالک کا سکون غارت کر رکھا ہے ۔ ستم بالائے ستم کہ خود مسلم ممالک اس دہشت گردی کی آگ میں جلنے پر گویا راضی دکھائی دیتے ہیں اسکی وجہ شائدیہ ہے کہ یہ دہشت گردی عوام کے خلاف ہے حکمرانوں کے خلاف نہیں اور اس دہشت گردی سے انکا اقتدار مضبوط ہوتا ہے۔
    آج بعض عرب حکمران دہشت گردوں کو کچلنے کی بجائے پر امن شہریوں کو کچل رہے ہیں اسی طرح کا ایک واقع نائیجیریا میں سامنے آیا کہ جب بوکو حرام کے خلاف کارروائی کی بجائے حکومتی فوجی جنگی طیاروں نے مہاجرین کے کیمپ پر بمباری کر دی ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق نائیجیریا میں بوکو حرام تنظیم کے خلاف کارروائیاں کرنے والے فضائیہ کے جنگی طیارے نے ‘غلطی’ سے مہاجرین کے کیمپ پر بمباری کردی جس کے نتیجے میں 100 مہاجرین جاںبحق ہوگئے۔ اگر یہ کارروائی غلط فہمی کی وجہ سے ہوئی ہے تو پھر بھی اس سے اس حکومت کی افواج کی نا اہلی کھل کر سامنے آچکی ہے ۔لیکن نائیجیرین حکومت سے یہ تو پوچھا جا سکتا ہے کہ اسکی فوج پرامن شیعہ شہریوں پر کیوں گولیاں چلا رہی ہے کیا یہ بھی بھول بھلیکھے کا نتیجہ ہے یا اس میں حکومتی تشدد نمایاں ہے ۔اس حملے پر نائیجیریا کےفوجی کمانڈر میجر جنرل لکی لرابر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جنگی طیارے نے کیمرون کی سرحد کے قریب ران کے شمال مشرقی علاقے میں بمباری کی۔
    فوجی کمانڈر نے تسلیم کیا کہ واقعے میں ‘کچھ’ شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں، یہ پہلی مرتبہ ہے کہ نائیجیریا کی فوج نے اپنی غلطی تسلیم کی ہے۔نائیجیریا کے شمال مشرقی علاقوں میں انسداد دہشت گردی آپریشن کے کمانڈر کا کہنا تھا کہ انھیں اطلاع ملی تھی کہ بوکو حرام کے عسکریت پسند علاقے میں جمع ہورہے ہیں جس کی بنیاد پر انھوں نے حملے کا حکم دیا تھا۔اس حملے پر عالمی انسانی حقوق کی تنظیم کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ‘معصوم لوگوں پر اس طرح کا حملہ ناصرف حیران کن ہے بلکہ ناقابل قبول بھی ہے، جو پہلے ہی اپنے گھروں سے بے گھر کیے گئے ہیں۔واضح رہے کہ 2014 میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والی اسکول کی طالبات، جن میں سے کچھ کو گذشتہ سال رہا کیا جاچکا ہے، کا کہنا تھا کہ ان کی 3 ساتھی طالبات فورسز کے فضائی حملے میں ہلاک ہوئ ہیں ۔ نائیجیریا کی حکومت دراصل اس دہشت گردی کو ختم کرنا ہی نہیں چاہتی جس کی دلیل کہ ان لوگوں پر گولیاں چلانا ہے جو اس دہشت گردی کے سب سے بڑے مخالف ہیں جن میں خصوصیت کے ساتھ وہاں کی اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ محمد زاکزاکی کا نام سامنے آتا ہے جو آج کل حکومتی قید میں ہیں انکے ہمراہ انکے اہل خانہ بھی پابند سلاسل ہیں جبکہ دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں تو معلوم ہوا کہ کہ مسلم ممالک کے حکمران خود دہشتگردی کے سب سے بڑے حمائتی اور مدد گار ہیں ، چنانچہ ہم مسلم امہ سے یہ اپیل کرتے ہیں ۔
    نگہباں بن کے جو خود ہی چمن کی آبرو لوٹے
    چمن والو عقیدت چھوڑ دو ایسے نگہباں سے
    • Blogger Comments
    • Facebook Comments

    0 comments:

    Post a Comment

    Item Reviewed: دہشت گردی کا شکار آخر مسلم دنیا ہی کیوں؟ Rating: 5 Reviewed By: Unknown
    Scroll to Top