728x90 AdSpace

  • Latest News

    Friday 15 July 2016

    ترکی میں ہونے والی بغاوت میں کون ہے؟


    ترکی کے دار الحکومت انقرہ میں فوج کی بھاری نفری کی تعیناتی اور دار الحکومت جانے والے تمام راستوں کو بندی کئے جانے سے ملک میں فوجی بغاوت ہوگئی تاہم یہ کودتا زیادہ دیر تک جاری نہیں رہا اور کچھ ہی گھنٹوں میں ہی اردوغان کے حامیوں کے سڑکوں پر نکلنے، پولیس اور سیکورٹی اداروں کا ساتھ نہ دینے اور غیر ملکی طاقتوں کے ہری جھنڈی نہ ملنے کے سبب ناکام ہو گیا۔ اتنی جلدی بغاوت کی ناکامی سے کئی سوالات اٹھنے لگے ہیں جبکہ اردوغان کی حکومت کے مخالفین کا کہنا ہے کہ جو کچھ بھی ہوا وہ ایک نمائیشی اور دکھاوٹی ہے۔ میڈیا میں آنے والی خبروں کی بنیاد پر ترکی کے دار الحکومت انقرہ میں فورس کی بھاری نفری تعینات تھی، جگہ جگہ فوجی بندوقیں لئے کھڑے تھے اور فضا میں جنگی جہاز پرواز کر رہے تھے۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ اس بغاوت میں کس کا ہاتھ ہے۔ اس مسئلے پر دو پہلو‎‎‎ؤں سے نظر ڈالی جا سکتی ہے:
    1- یہ بغاوت گولن بریگیڈ کی جانب سے ہوا۔ یہ بغاوت ایسی حالت میں ہوئی کہ گزشتہ ہفتے پہلی بار اس فوجی دستے کے خلاف کاروائی ہوئي تھی۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران ایسا کوئی ہفتہ نہ گزرا ہو جس میں اس فوجی دستے کے خلاف عدالتی اور قانونی کارائی نہ کی گئی ہو اور حکومت کے اندر موجود سلیپر سلز کے ساتھ تعاون کرنے کے الزامات میں سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے لیکن پہلی گزشتہ ہفتے فوج کے کچھ اعلی افسروں کو گرفتار کیا گیا تھا۔  اس ٹکراو نے حکومت کو کردوں سے نمٹنے کے لئے حکومت کو سنجیدہ کر دیا تھا اور حکومت کو یہ خفیہ پیغام پہنچا دیا تھا کہ اگر اس نے ان کی نہیں سنی تو کچھ بھی ہو سکتا ہے، حتی فوجی بغاوت بھی ہو سکتی ہے اور فوجی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لئے فوجی بغاوت کا سہارا بھی لے سکتی ہے۔ در اصل گولن فوجی دستے کو سمجھ میں آ گئی تھی کہ چاہے وہ بغاوت کرے یا نہ کرے دونوں کی صورت میں ان کی سرکوبی ہوگی۔  اسی لئے اس نے جلد بازی اور عجلت پسندانہ اقدام کرتے ہوئے بغاوت کا سہارا لیا۔  اگر مسئلے پر غور کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ اس مسئلہ کا تعلق ہی دوسری جگہ سے ہے۔  فوج میں گولن دستے کا مقام ” دنیا میں صلح کمیٹی” نامی خفیہ سل ہے جو حالات پر نظر رکھے ہوئے تھی۔ اس سل میں بغاوت ہونے کی اصل وجہ یہ تھی کہ اس فوجی دستے میں جنرل رینک کے فوجی افسران تھے لیکن ان کو بہت ہی کم اہمیت دی جاتی ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حقارت بھری نظریں، اس کودتا کا اصل سبب ہو سکتی ہيں۔ جو حضرات اس بغاوت یا کودتا کو ایک حقیقی لیکن ناکام کودتا قرار دے رہے ہیں، اس گروہ نے اپنے میڈیا اور نفسیاتی حربوں سے اپنے دعوی پر دلیل پیش کر دی۔ بغاوت کرنے والی ٹیم نے سب سے پہلے سرکاری ٹی وی چینل پر قبضہ کیا اور لوگوں میں خوف و ہراس اور رعب و دبدبہ قائم کرکے مینیجمنٹ سنبھال لیا۔  اسی طرح اس ٹیم نے سٹیلائٹ چينلوں کی عمارتوں اور انٹرنیٹ خدمات کی بلڈنگوں پر قبضہ کر لیا۔ اس طرح پورا ترکی انٹرنیٹ سے محروم ہو گیا۔
    2- دوسرا احتمال یہ ہے کہ یہ بغاوت صرف اور صرف ایک ڈرامہ  تھا جسے اردوغان نے شروع کیا تھا تاکہ حالات کو اپنے مفاد میں کر سکیں اور بحرانی حالات سے فائدہ اٹھا سکیں۔ انہوں نے اس طرح سے فوج کو ہونے والی کمزوریوں اور مستقبل کی مکمنہ بغاوت کے بارے میں اٹھنے والے تمام سوالات کی خـتم کردیئے۔  بہرحال ترکی میں بغاوت ہوئی لیکن ان دونوں امکانات میں سے سب سے زیادہ قوی کون سا امکان ہے یہ بتانا اب آپ کی ذمہ داری ہے۔

    • Blogger Comments
    • Facebook Comments

    0 comments:

    Post a Comment

    Item Reviewed: ترکی میں ہونے والی بغاوت میں کون ہے؟ Rating: 5 Reviewed By: Unknown
    Scroll to Top